مری حیات کا محور چھپا ہوا ہے کہاں
مجھے وجود میں لایا ہے کون کس کے لیے
جو کام میں نے کیے آج تک
فضول سے تھے
کہیں حیات کے معنی نظر نہیں آتے
کہیں حیات کا مقصد نظر نہیں آتا
جنم سے موت کا وقفہ وجود کا پرتو
ہزاروں خواب جگائے ہوئے تصور میں
عجیب کرب سے لبریز اپنی ذات لیے
بھٹک رہا ہے خلا میں
ازل سے ایسے ہی
بغیر معنی و مقصد بلا کا شور لیے
نحیف پیکر ہستی خزاں رسیدہ ہے
مری حیات کا مقصد اگر چنیدہ ہے
رہا وہ کس لیے مخفی
عجب تماشا ہے
حصول زیست سے کیوں نورؔ نا شناسا ہے
بقا کی راہ یہاں دور تک ندارد ہے
ہر ایک لمحہ یہاں موت سے عبارت ہے
مرے وجود کا احساس کیا شرارت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.