ایک شکوہ
ترا دل ذرا بھی ظالم جو وفا شعار ہوتا
تجھے میری قدر ہوتی تجھے مجھ سے پیار ہوتا
یہ مزا تھا عاشقی کا کہ یہ حال زار ہوتا
نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا
تری بے رخی کے ڈر سے مری جان پر بن آئی
جو ذرا میں کھنچ کے رہتا تجھے ناگوار ہوتا
میں غم جہاں سے گھبرا کے بس اتنا چاہتا تھا
کوئی چارہ گر نہ ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
مرا حال زار سن کر کسی دل کو رحم آتا
مری بے قراریوں پر کوئی بے قرار ہوتا
جو ذرا سی دیر کو بھی میں جدا کسی سے رہتا
تو ذرا سی دیر میں بھی مرا انتظار ہوتا
ادھر اپنی کامیابی سے یہ ہوتی میری حالت
غم ہجر تو نہ ہوتا غم وصل یار ہوتا
مگر اس کو کیا کروں میں کہ نصیب میں لکھا تھا
ترے بخت بد نہ ہوتے تو تجھے قرار ہوتا
میں نوائے غم میں اپنی وہ اثر کہیں سے لاتا
ترے دل میں ہوک اٹھتی جو میں بے قرار ہوتا
میں اسے بھی اپنے ہی دل کی طرح خراب کرتا
ترے دل پہ کاش ظالم مرا اختیار ہوتا
مرا اس غزل سے مطلب تھا جلیلؔ صرف اتنا
میں کسی سے شکوہ کرتا کوئی شرمسار ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.