ایک صبح
سنور رہے تھے ہوا کے لطیف جھونکے
ابھر رہے تھے گلوں سے بہار کے نقشے
نکھر رہے تھے بصارت نواز نظارے
بکھر رہے تھے سماعت پہ کیف زا نغمے
سدھر رہے تھے بگڑ کر حیات کے لمحے
سنک رہی تھی مسرت میں ڈوب کر پروا
چٹک رہا تھا بہ انداز خاص ہر غنچہ
مہک رہی تھی مگر چاندنی بھری دنیا
لہک رہا تھا سرور و نشاط میں سبزہ
جھلک رہا تھا ہواؤں میں رنگ موجوں کا
گزر رہی تھی رو پہلی تراوتوں سے نظر
بپھر رہی تھیں غنائی حرارتیں اکثر
ٹھٹھر رہا تھا شہابی تبسموں کا اثر
اتر رہا تھا فضائی جمود عالم پر
ٹھہر رہا تھا جمالی حقیقتوں کا جگر
بدل رہی تھی فضائے خموش نوعیت
ابل رہا تھا بہ ہر گام چشمۂ فرحت
مچل رہی تھی دلوں میں خلوص کی نزہت
نکل رہی تھی حد لطف نوم سے فطرت
بہل رہی تھی سہانے سموں سے محویت
بسا چکی تھی دماغوں کو رات کی رانی
اڑا رہے تھے دھندلکے الاپ کوئل کی
لٹا رہا تھا تجلی ستارۂ سحری
سحرؔ نے بعد ادائے نیاز معبودی
علی الخصوص بصد عجز یہ دعا مانگی
سکوں رہے کہ زمانہ کو انقلاب رہے
ہر ایک سعی میں نجمہؔ تو کامیاب رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.