کائنات رقص کر کے تھک گئی
سب چراغ بجھ گئے
دل کی ہر امید بھی بہک گئی
کس طرح کوئی جئے
ولولے ابھر ابھر کے سو گئے
اب کوئی خوشی نہیں
گیت سیل زخم دل میں کھو گئے
غم میں دل کشی نہیں
ہر کرم مرے لیے مچل اٹھا
خود سری کو کیا کروں
رحمتوں سے یہ دماغ جل اٹھا
چاندنی کو کیا کروں
ذکر حادثات کر رہا ہوں میں
شاعری سے کیا غرض
زندگی کی بات کر رہا ہوں میں
عاشقی سے کیا غرض
اب مجھے ضرورت کرم نہیں
زہر کو سمجھ گیا
تیرا ساتھ چھوٹنے کا غم نہیں
دہر کو سمجھ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.