راہ الفت کی روایات کہن زندہ ہیں
سر بکف اہل وفا بحر تماشا گزرے
درد کی رات وہی کرب کا احساس وہی
آمد صبح تمنا کا گماں کیا گزرے
خوف کلیوں کا تبسم بھی چرا لیتا ہے
افق جبر اندھیروں کا پتا دیتا ہے
ایک تصویر جو آویزاں تھی ایوانوں میں
خون کا غازہ ملے حسن ستم ہو جیسے
پیکر تمکنت و ناز و غرور باطل
در زنداں پہ تشدد کا علم ہو جیسے
اب وہ تصویر کسی گوشۂ ایواں میں نہیں
ذکر اس بت کا کسی بزم شبستان میں نہیں
اس سے پہلے بھی کئی بار ہوا ہے ایسا
پھر بھی ارباب ہوس زہر ہوس پیتے ہیں
آدمیت کا تقدس ہے پشیماں ان سے
دست تعزیر سے زخموں کے دہن سیتے ہیں
وقت کا سلسلۂ شام و سحر یاد نہیں
ان کو تاریخ کا انداز سفر یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.