پرانے زمانے میں تھا ایک راجہ
یہ راجہ تھا بگڑا ہوا ایک باجا
ستاتا تھا سب کو ڈراتا تھا سب کو
وہ غصے میں گھونسے دکھاتا تھا سب کو
یوں ہی آتے جاتوں سے تکرار کرتا
ہوا پر بھی تلوار سے وار کرتا
سنو اب مزے کی سنائیں کہانی
چھپرکھٹ پہ بیٹھی تھی راجہ کی رانی
کہ اتنے میں اک ننھی منی سی چڑیا
لیے چونچ میں ایک چھوٹا سا تنکا
وہ اڑتی ہوئی آئی کمرے کے اندر
اور آ بیٹھی رانی کے بالکل برابر
یہ دیکھا تو راجہ نے تیوری چڑھائی
اٹھا اور غصے میں تالی بجائی
دیا حکم فوجوں کا سالار آئے
پولیس آ کے چڑیا پہ گولی چلائے
نہ بچ کر کہیں جانے پائے یہ چڑیا
سزا بھول کی اپنی پائے یہ چڑیا
اسی وقت فوجوں کا سالار آیا
پرا آ کے فوجوں کا اس نے جمایا
پولیس لے کے تلوار اور تیر آئی
ہوئی ننھی چڑیا پہ پوری چڑھائی
مگر ننھی چڑیا تھی ہمت کی عالی
دیا اس نے دشمن کا ہر وار خالی
اٹاری پہ جا بیٹھی اڑ کر وہاں سے
نہ روکے رکی تیر سے اور کماں سے
وہاں جا کے ننھی سی گردن گھمائی
ہنسی گویا راجہ کی اس نے اڑائی
یہ دیکھا تو چلایا غصے میں راجہ
بجا خوب بگڑا ہوا آج باجا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.