Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک طلسمی کھیل

زہرا نگاہ

ایک طلسمی کھیل

زہرا نگاہ

MORE BYزہرا نگاہ

    کیسے کیسے نام لکھے تھے

    وقت نے ماہ و سال کے رخ پر

    طوفانوں نے پالا مارا

    سارے ہو گئے تتربتر

    صیقل کر کے رکھنا چاہا

    ہم نے کچھ ناموں کو بچا کر

    عمر کی موجیں بہا لے گئیں

    سارے لعل اور سارے جواہر

    طرز خرام کے پھول کھلے تھے

    آتی جاتی راہ گزر پر

    آج ہے صرف غبار کا پردہ

    کیسی منزل کیسا منظر

    دھجی دھجی بکھر رہی ہے

    تنی ہوئی احساس کی چادر

    کچھ حرفوں کی مدھم سی لو

    کانپ رہی ہے لرز لرز کر

    خوشبو اپنی کھو بیٹھا ہے

    سب شعروں کا مشک اور عنبر

    صورت اپنی بدل چکے ہیں

    عہد عقیدے مسجد منبر

    کیسے خالی ہاتھ کھڑے ہیں

    شاہ وزیر امیر گداگر

    اجڑی خواب و خیال کی دنیا

    اپنے گھروں میں سب ہیں بے گھر

    کیوں کر جوڑیں اپنے ٹکڑے

    ہار گئے ہیں سارے رفوگر

    خونی بادل گہرے گہرے

    چھٹے نہیں ہیں برس برس کر

    اور زمینیں آنکھیں موندے

    مست ہوئی ہیں لہو پی پی کر

    ایک طلسمی کھیل رچا ہے

    جانے کون ہے یہ جادوگر

    RECITATIONS

    عذرا نقوی

    عذرا نقوی,

    عذرا نقوی

    ایک طلسمی کھیل عذرا نقوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے