ایک طوطے کی فریاد پنجرے میں
ہائے تقدیر کہ میں آن پھنسا پنجرے میں
اب نہیں خاک بھی جینے کا مزہ پنجرے میں
چھٹ گئے قید میں مجھ سے مرے بیوی بچے
کوئی ساتھی ہے نہ غم خوار مرا پنجرے میں
گھر کی دیواریں بھی افسوس ہیں اونچی اونچی
کبھی آتی نہیں جنگل کی ہوا پنجرے میں
تازے تازے ہیں کہاں آج وہ پھل باغوں کے
ملتی ہے سوکھی سڑی مجھ کو غذا پنجرے میں
کوئی امرود نہیں آم نہیں بیر نہیں
کبھی کیلا بھی نہ کھانے کو ملا پنجرے میں
ہائے اس شاخ سے اس شاخ پہ اڑ کر جانا
یاد آتا ہے وہ اڑنے کا مزا پنجرے میں
تیلیوں سے مرا سر پھوٹتا ہے وائے نصیب
چوٹ لگتی ہے جو اڑتا ہوں ذرا پنجرے میں
اب تو سب بھول گیا بیٹھ کے ٹیں ٹیں کرنا
چپ پڑا رہتا ہوں میں بت سا بنا پنجرے میں
کہتے ہیں چھوٹے بڑے گھر کے میاں مٹھو سب
واہ یہ خوب لقب مجھ کو ملا پنجرے میں
میں سمجھتا ہوں جو مطلب ہے میاں مٹھو کا
باؤلا جانتی ہے خلق خدا پنجرے میں
اسی حالت میں گزر جائیں گے باقی دن بھی
اک دن آ جائے گی بس میری قضا پنجرے میں
رحم کر رحم کر اللہ مرے حال پہ تو
مل چکی اب تو مجھے خوب سزا پنجرے میں
تیری قدرت ہے بڑی جلد چھڑا دے مجھ کو
دم مرا جینے سے رہتا ہے خفا پنجرے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.