ایک عمر ہوتی ہے
جس میں کوئی لڑکا ہو
یا وہ کوئی لڑکی ہو
سوچتے ہیں دونوں ہی
ہم ہی حرف اول ہیں
اس جہان کہنہ کو
اپنی فکر نو سے ہم
اک لگن کی لو سے ہم
جس طرح کا چاہیں گے
ویسا ہی بنا لیں گے
پتھروں کو مر مر کے
پیکروں میں ڈھالیں گے
ایک عمر ہوتی ہے
جس میں کوئی لڑکا ہو
یا کوئی لڑکی ہو
سوچتے ہیں دونوں ہی
کتنے عزم تھے اپنے
نذر خاک ہیں سارے
بات دامنوں کی کیا
چاک چاک دل بھی ہیں
ہم کہ حرف اول تھے
حرف آخریں بھی نہیں
ہم کہ آسماں سے تھے
ذرۂ زمیں بھی نہیں
ایک عمر ہوتی ہے
خواہشوں کی جذبوں کی
ایک عمر ہوتی ہے
کاہشوں کی صدموں کی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 85)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.