Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک وجودی دوست کے نام

سرمد صہبائی

ایک وجودی دوست کے نام

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    تم نے جتنے بھی بدلے تھے اپنے آپ سے اور پھر اپنے جیسوں سے

    اک اک کر کے پورے دل سے چکا بھی لیے ہیں

    اپنے آپ سے گتھم گتھا ہونے میں ہی سب جنگوں کی لذت ہے

    لذت، جس کا شاید کچھ بھی خرچ نہیں ہے

    اور یہ جنگ کہ جس میں کچھ ایسی نظموں کا مال غنیمت مل جاتا ہے

    جس پر اچھی خاصی عمر گزر جاتی ہے

    لیکن مصنوعی دردوں سے کچھ نہیں ہوتا

    پیارے دوست

    خلقت تیری نپی تلی باتوں کے اونچے دروازوں میں

    رمز بھری گمبھیر اور گہری آوازوں میں

    ایک نئے آدم کے جنم کی خاطر

    تیری نظموں اور عقیدوں کے بستر کے طواف میں ہے

    لیکن تیرے سب جذبوں کی شدت

    اک بیاہ کے بے رنگ لحاف میں ہے

    تو جو زرد کتابوں کے جیسے پر جانے کب سے

    کیسے کیسے آسنوں میں

    جھوٹی شہوت کے وعدے میں لیٹا ہے

    اپنے شعری ہذیانوں کے الہاموں میں ہکلاتا ہے

    نئے جنم کے بشارت کے اس باؤلے غش میں

    گو نئے خوابوں کی رانوں میں نگلاتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : siip-volume-35 (Pg. 144)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے