ایک وجودی دوست کے نام
تم نے جتنے بھی بدلے تھے اپنے آپ سے اور پھر اپنے جیسوں سے
اک اک کر کے پورے دل سے چکا بھی لیے ہیں
اپنے آپ سے گتھم گتھا ہونے میں ہی سب جنگوں کی لذت ہے
لذت، جس کا شاید کچھ بھی خرچ نہیں ہے
اور یہ جنگ کہ جس میں کچھ ایسی نظموں کا مال غنیمت مل جاتا ہے
جس پر اچھی خاصی عمر گزر جاتی ہے
لیکن مصنوعی دردوں سے کچھ نہیں ہوتا
پیارے دوست
خلقت تیری نپی تلی باتوں کے اونچے دروازوں میں
رمز بھری گمبھیر اور گہری آوازوں میں
ایک نئے آدم کے جنم کی خاطر
تیری نظموں اور عقیدوں کے بستر کے طواف میں ہے
لیکن تیرے سب جذبوں کی شدت
اک بیاہ کے بے رنگ لحاف میں ہے
تو جو زرد کتابوں کے جیسے پر جانے کب سے
کیسے کیسے آسنوں میں
جھوٹی شہوت کے وعدے میں لیٹا ہے
اپنے شعری ہذیانوں کے الہاموں میں ہکلاتا ہے
نئے جنم کے بشارت کے اس باؤلے غش میں
گو نئے خوابوں کی رانوں میں نگلاتا ہے
- کتاب : siip-volume-35 (Pg. 144)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.