دونوں ہاتھوں میں ننگی تلواریں سونت کر
میں اندھیرے پر ٹوٹ پڑا
اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہا
لیکن اس نے میرا ہر وار خالی کر دیا
میں نے ہاتھ میں بندوق اٹھا لی
اور اس پر دیوانہ وار گولیاں برسانے لگا
سوچا تھا، اس کا جسم چھلنی کر ڈالوں گا
لیکن اس میں ایک بھی سوراخ نہ کر سکا
پھر میں نے مشعل اٹھا لی
اور ایک زبر دست ارادہ لیے آگے بڑھا
چاہا تھا اس کا چہرہ جھلس دوں گا
اور اسے زندہ جلا کر راکھ کر دوں گا
مجھے یوں بپھرا ہوا دیکھ
اندھیرا سہم کر پیچھے ہٹ گیا
لیکن دوسرے ہی لمحے
اس نے زور سے پھونک مار کر، مشعل بجھا دی
پھر میں نے ایک اور منصوبہ بنایا
چپکے چپکے ایک سرنگ تیار کی
لیکن مجھے گمان بھی نہ تھا
کہ ڈائنا مائٹ کے فیتے کو آگ دکھانے سے پہلے
اندھیرا سرنگ میں پانی بھر دے گا
آج میری رخصت کا وقت آ پہنچا ہے
لوگ!
جب کوئی نوجوان، اندھیرے کو للکارے
تو تم، اسے میری مثال نہ دینا
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 202)
- Author : urdu academy
- مطبع : ateequllah (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.