انہی سوکھے ہوئے میدانوں میں
اب جہاں دھوپ کی لہروں کے سوا کچھ بھی نہیں
سبز لہراتے ہوئے کھیت ہوا کرتے تھے
لوگ آباد تھے پیڑوں کی گھنی چھاؤں میں
محفلیں جمتی تھیں افسانے سنے جاتے تھے
آج ویران مکانوں میں ہوا چیختی ہے
دھول میں اڑتے کتابوں کے ورق
کس کی یادوں کے ورق کس کے خیالوں کے ورق
مجھ سے کہتے ہیں کہ رہ جاؤ یہیں
اور میں سوچتا ہوں صرف اندھیرا ہے یہاں
پھر ہوا آتی ہے دیوانی ہوا
اور کہتی ہے: نہیں صرف اندھیرا تو نہیں
یاد ہیں مجھ کو وہ لمحے جن میں
لوگ آزاد تھے اور زندہ تھے
آؤ میں تم کو دکھاؤں وہ مقام.....
ایک ویران جگہ اینٹوں کا انبار نہیں کچھ بھی نہیں
اور وہ کہتی ہے یہ پیار کا مرکز تھا کبھی
کس کی یاد آئے مجھے کس کی بتاؤ کس کی!
اور اب چپ ہے ہوا چپ ہے زمیں
بول اے وقت! کہاں ہیں وہ لوگ
جن کو وہ یاد ہیں جن کی یادیں
ان ہواؤں میں پریشان ہیں آج
- کتاب : tanhaa.ii (Pg. 187)
- Author : zaahid daar
- مطبع : sang-e-miil publication (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.