Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک ویران گاؤں میں

زاہد ڈار

ایک ویران گاؤں میں

زاہد ڈار

MORE BYزاہد ڈار

    انہی سوکھے ہوئے میدانوں میں

    اب جہاں دھوپ کی لہروں کے سوا کچھ بھی نہیں

    سبز لہراتے ہوئے کھیت ہوا کرتے تھے

    لوگ آباد تھے پیڑوں کی گھنی چھاؤں میں

    محفلیں جمتی تھیں افسانے سنے جاتے تھے

    آج ویران مکانوں میں ہوا چیختی ہے

    دھول میں اڑتے کتابوں کے ورق

    کس کی یادوں کے ورق کس کے خیالوں کے ورق

    مجھ سے کہتے ہیں کہ رہ جاؤ یہیں

    اور میں سوچتا ہوں صرف اندھیرا ہے یہاں

    پھر ہوا آتی ہے دیوانی ہوا

    اور کہتی ہے: نہیں صرف اندھیرا تو نہیں

    یاد ہیں مجھ کو وہ لمحے جن میں

    لوگ آزاد تھے اور زندہ تھے

    آؤ میں تم کو دکھاؤں وہ مقام.....

    ایک ویران جگہ اینٹوں کا انبار نہیں کچھ بھی نہیں

    اور وہ کہتی ہے یہ پیار کا مرکز تھا کبھی

    کس کی یاد آئے مجھے کس کی بتاؤ کس کی!

    اور اب چپ ہے ہوا چپ ہے زمیں

    بول اے وقت! کہاں ہیں وہ لوگ

    جن کو وہ یاد ہیں جن کی یادیں

    ان ہواؤں میں پریشان ہیں آج

    مأخذ :
    • کتاب : tanhaa.ii (Pg. 187)
    • Author : zaahid daar
    • مطبع : sang-e-miil publication (1988)
    • اشاعت : 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے