اگر مجھے ایک زندگی
اور مل جائے
تو میں اپنے سفر کو
اپنے اسباب کے ساتھ
باندھ کر رکھوں
ایک پرندے کی طرح
پانیوں سے ٹکراتی ہوئی
آنکھ سے اوجھل ہو جاؤں
ایک ایسے درخت کی طرح
جو ساری عمر
دھوپ اور چھاؤں کا مزا لیتا ہے
ایک ایسے بنجارے کی طرح
جو پہاڑوں اور میدانوں کو
اپنے قدموں کی دھول میں
سمیٹ لیتا ہے
کسی ایسی رقاصہ کی طرح
جو اپنے من کا بوجھ
اپنے جسم پر ڈال دیتی ہے
کسی ایسی جنگ میں شریک ہو کر
جو بھوک اور نفرت کے خلاف
لڑی جا رہی ہو
ماری جاؤں
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 72)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.