سنو آج یہ شاعر حق نوا
بتاتا ہے کیا چیز ہے ایکتا
ہے درمان درد وطن ایکتا
جمال بہار چمن ایکتا
ہے یہ قوت دست و بازوئے قوم
ہے یہ غازۂ روئے زیبائے قوم
یہ عقدہ کشائے حیات بشر
یہ ظلمت میں پیغام نور سحر
یہ ہر دین ہر دھرم کی جان ہے
یہ انسانیت کی نگہبان ہے
جگاتی ہے ہر دم نئے ولولے
بڑھاتی ہے انسان کے حوصلے
مصائب کے شعلے بجھاتی ہے یہ
مسرت کے غنچے کھلاتی ہے یہ
چھڑاتی ہے یہ دام آزار سے
بچاتی ہے کشتی کو منجدھار سے
برستی ہے رحمت کی بن کر گھٹا
یہ کرتی ہے قوموں کو طاقت عطا
بیاباں کو کرتی ہے یہ لالہ زار
اسی پر ترقی کا دار و مدار
نہیں ہے گزر ایکتا کا جہاں
وہاں ہے سکوں اور نہ امن و اماں
ترقی نہ آرام و راحت وہاں
نہ صنعت نہ حرفت نہ دولت وہاں
بتاتی ہے تاریخ ہم کو یہ بات
کہ آئی ہے جب بھی تباہی کی رات
وطن پر کبھی جب مصیبت پڑی
تھا اس کا سبب ایکتا کی کمی
یہاں جب فرنگی نے رکھا قدم
تو آپس میں اس وقت لڑتے تھے ہم
نہ تھا بھائی چارہ نہ تھی ایکتا
جہالت میں ہم لوگ تھے مبتلا
اگر ایک ہوتے نہ لٹتا چمن
نہ محکوم ہوتا ہمارا وطن
مگر آج بھی ہیں کچھ ایسے شریر
ہیں دل جن کے تاریک مردہ ضمیر
نہیں چاہتے ہیں جو امن و اماں
تلے ہیں جگانے پہ فتنے یہاں
سناتے ہیں فرقہ پرستی کا راگ
جلاتے ہیں سینوں میں نفرت کی آگ
ہیں یہ شر پسند اور تخریب کار
ہے خطرے میں ان سے وطن کا وقار
یہ ہے فرض اپنا کہ ان سے بچیں
نہ کچھ ان کی باتوں پہ ہم دھیان دیں
رہیں مل کے ہندو مسلماں سدا
دلوں میں جگائیں خلوص و وفا
تعصب کی آتش بھڑکنے نہ دیں
عداوت کے خنجر چمکنے نہ دیں
مٹا دیں ہر اک نقش بغض و عناد
زبانوں پہ ہو نعرۂ اتحاد
یہ جوش و خروش و بہ عزم جواں
اٹھیں بہر تعمیر ہندوستاں
قدم کو قدم سے ملاتے ہوئے
اخوت کا پرچم اڑاتے ہوئے
وطن کی ترقی کا ساماں کریں
خس و خار کو بھی گلستاں کریں