رخصت
اے ہواۓ یخ بستہ
پھاگن کی ہوا گاتی آئی
پر کھول کے جاگی انگڑائی
باغوں میں آم کی شاخوں پر
پھر من للچاتے بور لگے
بچپن کو شرارت پھر سوجھی
سردی سے ٹھٹھری گٹھڑی سی
کمبخت خطائیں پھر سنکیں
کوئل منقار میں کوک لیے
خوشبو کی جسامت ڈھونڈ رہی
پاگل پن کی تصویر ہوئی
پھر من جنگل میں
مور نے رقص کو دعوت دی
سکڑی سمٹی شریانوں میں
پھر موجیں ہلوریں لینے لگیں
پھر لمس ہوا نے دہکائی
مٹی میں نمو کی چنگاری
لیکن جاناں
یہ ہریالی
کیوں گاؤں سے شہر نہیں آتی
من گلیارے میں نہیں گاتا
اکتارے والا بنجارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.