Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الیکشن

MORE BYسید محمد جعفری

    ساقی شراب دے کہ الیکشن ہے آج کل

    برسیں گے ووٹ جس میں وہ ساون ہے آج کل

    جمہوریت کے پاؤں میں جھانجن ہے آج کل

    یہ ملک اس کے ناچ کا آنگن ہے آج کل

    سودا ہے لیڈری کا جو دل کو ستائے ہے

    ''دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے

    لو ہو گیا ہے اونٹ الیکشن کا بے نکیل

    اب لٹھ چلیں گے جلسوں میں آباد ہوں گے جیل

    پھر لیڈروں کی ہوگی اکھاڑوں میں ریل پیل

    ووٹوں کی ہر دکان پہ ہوگی گرانڈ سیل

    ووٹوں سے بڑھ کے اب کوئی ہتھیار بھی نہیں

    ''لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں''

    زندہ ہے وہ کہ جس کا رجسٹر میں نام ہے

    اور زندگی شریفوں کے اوپر حرام ہے

    ہیں جس کے پاس ووٹ مدارالمہام ہے

    لیلائے لیڈری کی وہ تھامے لگام ہے

    لیڈر کے منہ پہ شہر کے کوچوں کی گرد ہے

    ''عشق نبرد پیشہ طلب گار مرد ہے''

    وقت آ گیا ضمیر کی بیع و خرید کا

    امپورٹ کے لسنس کے وعدے وعید کا

    دن ہے برادری و قبائل کی عید کا

    آپس میں گلہ بانوں کی گفت و شنید کا

    مسلم کو بے شک ایسی مساوات چاہئے

    ''عارف ہمیشہ مست مے ذات چاہئے''

    دنگل کی کشتیوں میں ہر اک چیز ہے روا

    یعنی ملے گی ملت عاصی کو ہر دوا

    نغمے کا دور، دور مے و رقص کا مزا

    جس کو زبان کہہ نہ سکے اس سے بھی سوا

    لکھا ہوا ہے قسمت امیدوار میں

    ''اڑتی پھرے گی خاک تری کوئے یار میں''

    اہل بصیرت اب نہیں دیکھیں گے کھوٹ کو

    حاصل کریں گے لاکھ طریقوں سے ووٹ کو

    پانی ہی کی طرح سے بہائیں گے نوٹ کو

    روکیں گے زر کی ڈھال پہ دشمن کی چوٹ کو

    ووٹر کو بخشا جائے گا بھاری مشاہرہ

    پھر جیت کی خوشی میں کریں گے مشاعرہ

    آئیں گے ووٹ دینے کو جب جاہلان قوم

    ان کو دکھائے جائیں گے پہلے نشان قوم

    گینڈا نشان رکھے گا اک پہلوان قوم

    ہے اونٹ کوئی کوئی یکے از خران قوم

    انسانیت کی قید سے سب ہو گئے بری

    ان کا معالجہ ہو تو ہوگا ووٹرنری

    مأخذ :
    • کتاب : Shokhi-e-Tahrir (Pg. 164)
    • Author : Sayed Mohammad Jafri
    • مطبع : Malik Norani, Maktaba Daniyal Viktoria Chaimber, 20, Abdullah Haroon Road, Sadar Krachi (1985)
    • اشاعت : 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے