ایمرجنسی سے پہلے ایمرجنسی کے بعد
کل تھی ہمارے واسطے تاریکیوں کی شب
غارت گری تھی لوٹ تھی وحشت کا دور تھا
پس ماندگان وقت کی آہوں کا شور تھا
آسودگی کے نام پہ دھوکے ہوئے تھے کل
انسانیت کے نام پہ انساں کا کال تھا
ہر کوئی فکر مند پریشان حال تھا
اہل وطن ملول بھی ایسے ملول تھے
چہرے تھے اشک اشک مگر خشک پھول تھے
جینا غریب کے لئے دشوار کام تھا
جینے کی اصطلاح میں جینا حرام تھا
سینے میں ان کے سانس بہت تنگ تنگ تھی
جیسے خود اپنے آپ سے اک جنگ جنگ تھی
ایسے میں شانتی کا نیا دور آ گیا سورج ہوا فلک پہ نیا آس کا طلوع
تاریکیاں جو شب کی تھیں دن میں بدل گئیں
جتنی تھیں آفتیں وہ تدبر سے ٹل گئیں
جینا ہر اک کے واسطے آسان ہو گیا
ویرانۂ حیات
گلستان ہو گیا
بنت گلاب پیکر امن و اماں ہے آج
جنت نشان واقعی ہندوستاں ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.