تمہاری آنکھ میں کیا ہے
گلابوں کی مہک نے
جسم میں روزن بنائے ہیں
پلٹ کر دیکھ لو
دوری کی ہر چٹان گرتی ہے
سزاؤں کے لیے تیار ہو جاؤ
ادھورے دائروں میں رقص کرنے کے لئے
ہشیار ہو جاؤ
تمہاری چیخ کے ننھے پرندوں کو اڑانوں کا
نیا موسم مبارک ہو
پتنگوں کی صفوں میں کھلبلی کیوں ہے
چراغوں کو دھوئیں کی چادروں میں منہ چھپانے کی
نئی صورت نظر آئے
یہ تم کو کیا ہوا تم آسمانوں سے زمیں پر کیوں اتر آئے
نکیلے ناخنوں سے اپنی قبریں کھودنے والو
تھکن سے چور چہروں پر ابھی تک
شرم کے آثار باقی ہیں
اندھیرے کے کسی پاتال میں
اترے چلے جاؤ
تمہارے رتجگوں نے نیند کو پامال کر ڈالا
سخی آنکھوں کے اشکوں نے تمہیں کنگال کر ڈالا
تمہاری بے دلی کا کرب اب دیکھا نہیں جاتا
چلو تم کو کسی اک گھومتی کرسی پہ بیٹھا دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.