تم سمجھتی ہو یہ گلدان میں ہنستے ہوئے پھول
میری افسردگئ دل کو مٹا ہی دیں گے
یہ حسیں پھول کہ ہیں جان گلستان بہار
میرے سوئے ہوئے نغموں کو جگا ہی دیں گے
تم نے دیکھی ہیں دمکتی ہوئی شمعیں لیکن
تم نے دیکھے نہیں بجھتے ہوئے دیپک ہمدم
وہی دیپک جو نگاہوں کا سہارا پا کر
ایک لمحے کے لئے جلتے ہیں بجھ جاتے ہیں
کبھی اک اشک سے دھل جاتے ہیں صدیوں کے غبار
کائنات اور نکھر اور سنور جاتی ہے
کبھی ناکام تمنا کی صدائے مبہم
قہقہہ بن کے فضاؤں میں بکھر جاتی ہے
ٹوٹتے تاروں کے سنگیت سنے ہیں تم نے
وہ بھی نغمے ہیں جو ہونٹوں سے گریزاں ہی رہے
پھڑپھڑاتے ہوئے دیکھے ہیں فضاؤں میں کبھی
وہ فسانے جو نگاہوں سے بیاں ہو نہ سکے
کبھی کانٹوں سے بہل جاتی ہے روح غمگیں
اور معصوم شگوفوں کی رسیلی خوشبو
نیشتر بن کے رگ جاں میں اتر جاتی ہے
ہاں یہی پھول یہی جان گلستان بہار
ناگ بن کر کبھی احساس کو ڈس لیتے ہیں
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 252)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.