رات سناٹا در و بام کے ہونٹوں پہ سکوت
راہیں چپ چاپ ہیں پتھر کے بتوں کی مانند
روشنی طاقتوں میں السائی ہوئی بیٹھی ہے
نیند آنکھوں کے دریچوں سے لگی بیٹھی ہے
دن کے ہنگاموں کی رونق کو بجھے دیر ہوئی
چاند کو نکلے ستاروں کو سجے دیر ہوئی
اب کسی چشم نگہ دار کا خطرہ بھی نہیں
وقت کے ہاتھ میں اب سنگ ملامت بھی نہیں
دل جو مچلے تو کوئی ٹوکنے والا بھی نہیں
جسم پگھلے تو کوئی دیکھنے والا بھی نہیں
اے نگار دل و جاں شوق کی باہوں میں مچل
سایہ سایہ یوں ہی آغوش چمن زار میں چل
دن ستم پیشہ ہے رازوں کو اگل دیتا ہے
رات معصوم ہے رازوں کو چھپا لیتی ہے
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 43)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.