فاقہ مستی اور زوال شرافت
قحط اس پر قتل و غارت کا یہ عالم ہائے ہائے
ہر طرف ہے نالہ و فریاد و ماتم ہائے ہائے
اک طرف کپڑے کا ماتم اک طرف غلے کی مار
اب تو ہے اس زندگی سے ناک میں دم ہائے ہائے
جن کے دستر خوان پر ہوتی تھیں صدہا نعمتیں
ان کو ملتی ہے غذائے رنج پیہم ہائے ہائے
شبنم و کمخواب کی جو تاب لا سکتے نہ تھے
ان کو کھدر بھی نہیں ہوتا فراہم ہائے ہائے
آج ہے لکھے پڑھوں کے گھر میں فاقہ آئے دن
ہر کساں اس وقت ہے فرعون اعظم ہائے ہائے
مٹ رہا ہے فاقہ مستی سے شرافت کا نشاں
بچہ بچہ ملک کا ہے پیکر غم ہائے ہائے
کاغذی سکوں نے چھینا اشرفیوں کا فروغ
ہے رذالت میں شرافت آج مدغم ہائے ہائے
وائے ناکامی وہ ناصور جگر ثابت ہوا
جانتے تھے جس کو زخم دل کا مرہم ہائے ہائے
فاقہ مستان وطن اس راز سے واقف نہ تھے
عید آزادی منائے گی محرم ہائے ہائے
جب امیدیں اٹھ گئیں سارا گلہ جاتا رہا
زندگی سے زندگی کا حوصلہ جاتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.