Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فارسہ مدھوبنی سے

تیمور شاہد

فارسہ مدھوبنی سے

تیمور شاہد

MORE BYتیمور شاہد

    مدھوبنی

    اپنی گھوڑی کو دوڑاؤ نہیں مدھوبنی

    پس ہو جاؤ اس پر ہلکے سے سوار

    اور چھوڑ دو اسے کھلا

    اور دیکھو

    وہ تمہیں کن حیرت انگیز مرغزاروں کی

    سیر کراتی ہے

    مدھوبنی

    بھروسہ رکھو مدھوبنی

    اور سونپ دو اس کو اپنا آپ

    تروور کے اس پات کی طرح

    جو اپنی قید سے آزاد ہو کر

    اپنے آپ کو کر دیتا ہے

    پون کے غزال کے حوالے

    مدھوبنی

    ڈرو نہیں مدھوبنی

    اور رہنے دو اپنی گھوڑی کو بے لگام

    کہ وہ اپنی مستی میں

    تمہیں ایک راز بھرے جنگل کی سیر کرائے گی

    اور لے جائے گی ان خفیہ مقامات تک

    جہاں اسے مغلوب کر کے

    تم کبھی نہیں پہنچ سکتیں

    کہ مدھوبنی

    چقمق کی چٹان کے پیچھے رستے جھلملاتے پانیوں کے جن چشموں سے پیتی ہے وہ امرت

    اور جن جھرنوں بھرے سرسبز کوہستانوں میں

    وہ لیتی ہے انگڑائیاں اپنی سہیلیوں کے ساتھ

    تم اسے لگام دے کر

    کبھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتیں

    پس سوائے اس کے

    کہ بن جاؤ تم بھی

    اس کی سکھی

    مدھوبنی

    ریگستانوں کی سیر کو نکلو مدھوبنی

    اور سوار ہو جاؤ اونٹنی پر

    اور بناؤ اسے اپنی مادر

    کہ وہ اپنے میٹھے دودھ میں گھلی

    شیتل رات صحرا کی

    تم پر کھولے

    اور جان میں تمہاری

    دشت کی ممتا کے راز گھولے

    مدھوبنی

    اپنی ماں کو نتھ پہناؤ مدھوبنی

    کہ سوکھ جائے گا دودھ اس کا

    اور نہ پہنچ پائے گی وہ کبھی

    نخلستان کے پردوں میں چھپی اس جھیل تک

    جہاں وہ صرف

    اپنے بچوں کو سیراب کرتی ہے

    مدھوبنی

    ساحلوں کو پہنچو مدھوبنی

    اور ارد گرد بیلوں میں پڑے سوکھے بانس اکٹھے کرو

    اور پھر

    انہیں تاڑ کی اتری چھال سے باندھ کر

    ایک تخت بناؤ

    اور اس کو اپنا بچھونا کر کے

    دریاؤں میں اتر جاؤ

    اور کھیلو ان کی موجوں سے

    کہ وہ تمہیں اپنا بنا کر

    اپنے ٹھٹھوں میں جھولے جھلائیں

    اور سنائیں تمہیں

    جلترنگی لوریاں

    مدھوبنی

    جھڑک دو اپنے آپ سے

    خوف کی سب بیڑیاں

    اور اتار پھینکو یہ

    ستہ کا چھل جال

    مت کرو مدھوبنی

    ایسی کشتی کا کشٹ

    جو دے تمہیں دریاؤں پہ

    حکمرانی کا گمان

    کہ راج پاٹ کی اس موہ مایا میں

    تمہارا تختہ

    یقیناً الٹا جائے گا

    تو مدھوبنی

    پس دے دو اپنے آپ کو

    دھرتی کی آغوش میں

    جو ہے تمہاری

    پالنہار

    اور اپنے دل سے نکال دو

    اپنی مادر پر رحمت کو

    مسخر کرنے کا خیال

    کہ تم جنی ہو

    اسی کے گیلے رحم کی

    اور لوٹ جاؤ گی جلد

    اس کے

    سوکھے رحم میں

    RECITATIONS

    تیمور شاہد

    تیمور شاہد,

    تیمور شاہد

    Farisa Madhubani Se تیمور شاہد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے