فارسہ مدھوبنی سے
مدھوبنی
اپنی گھوڑی کو دوڑاؤ نہیں مدھوبنی
پس ہو جاؤ اس پر ہلکے سے سوار
اور چھوڑ دو اسے کھلا
اور دیکھو
وہ تمہیں کن حیرت انگیز مرغزاروں کی
سیر کراتی ہے
مدھوبنی
بھروسہ رکھو مدھوبنی
اور سونپ دو اس کو اپنا آپ
تروور کے اس پات کی طرح
جو اپنی قید سے آزاد ہو کر
اپنے آپ کو کر دیتا ہے
پون کے غزال کے حوالے
مدھوبنی
ڈرو نہیں مدھوبنی
اور رہنے دو اپنی گھوڑی کو بے لگام
کہ وہ اپنی مستی میں
تمہیں ایک راز بھرے جنگل کی سیر کرائے گی
اور لے جائے گی ان خفیہ مقامات تک
جہاں اسے مغلوب کر کے
تم کبھی نہیں پہنچ سکتیں
کہ مدھوبنی
چقمق کی چٹان کے پیچھے رستے جھلملاتے پانیوں کے جن چشموں سے پیتی ہے وہ امرت
اور جن جھرنوں بھرے سرسبز کوہستانوں میں
وہ لیتی ہے انگڑائیاں اپنی سہیلیوں کے ساتھ
تم اسے لگام دے کر
کبھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتیں
پس سوائے اس کے
کہ بن جاؤ تم بھی
اس کی سکھی
مدھوبنی
ریگستانوں کی سیر کو نکلو مدھوبنی
اور سوار ہو جاؤ اونٹنی پر
اور بناؤ اسے اپنی مادر
کہ وہ اپنے میٹھے دودھ میں گھلی
شیتل رات صحرا کی
تم پر کھولے
اور جان میں تمہاری
دشت کی ممتا کے راز گھولے
مدھوبنی
اپنی ماں کو نتھ پہناؤ مدھوبنی
کہ سوکھ جائے گا دودھ اس کا
اور نہ پہنچ پائے گی وہ کبھی
نخلستان کے پردوں میں چھپی اس جھیل تک
جہاں وہ صرف
اپنے بچوں کو سیراب کرتی ہے
مدھوبنی
ساحلوں کو پہنچو مدھوبنی
اور ارد گرد بیلوں میں پڑے سوکھے بانس اکٹھے کرو
اور پھر
انہیں تاڑ کی اتری چھال سے باندھ کر
ایک تخت بناؤ
اور اس کو اپنا بچھونا کر کے
دریاؤں میں اتر جاؤ
اور کھیلو ان کی موجوں سے
کہ وہ تمہیں اپنا بنا کر
اپنے ٹھٹھوں میں جھولے جھلائیں
اور سنائیں تمہیں
جلترنگی لوریاں
مدھوبنی
جھڑک دو اپنے آپ سے
خوف کی سب بیڑیاں
اور اتار پھینکو یہ
ستہ کا چھل جال
مت کرو مدھوبنی
ایسی کشتی کا کشٹ
جو دے تمہیں دریاؤں پہ
حکمرانی کا گمان
کہ راج پاٹ کی اس موہ مایا میں
تمہارا تختہ
یقیناً الٹا جائے گا
تو مدھوبنی
پس دے دو اپنے آپ کو
دھرتی کی آغوش میں
جو ہے تمہاری
پالنہار
اور اپنے دل سے نکال دو
اپنی مادر پر رحمت کو
مسخر کرنے کا خیال
کہ تم جنی ہو
اسی کے گیلے رحم کی
اور لوٹ جاؤ گی جلد
اس کے
سوکھے رحم میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.