نیند سے بھیگے لمحوں میں
میرے جسم کو
ڈوبنے کی عادت ہے
اس لیے میرے دل نے
تیرنا سیکھا ہے
خوشبو کے قرب میں رنگوں کا بکھرنا
میری سماعت ہے
اس لیے میرے دل نے
پرکھنا سیکھا ہے
میں اک خواب لیے
نگر نگر پھرتا ہوں
اور انگنت تعبیریں
کبھی آنکھوں سے
کبھی ہتھیلیوں سے
الجھ جاتی ہیں
میں اس دھند میں
شہر کی روشنیاں دیکھ تو سکتا ہوں
جہاں تعبیر کو خواب کی ضرورت نہیں ہوتی
میرے مصور
تو نے میرے ہاتھوں میں
وقت کی برف رکھ دی ہے
اے میرے بصیر
میری کشتی کو
اس شہر کی دہلیز تک پہنچا دے
اس سے پہلے کہ
میری ہتھیلیاں
بھیگی رہ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.