Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فاصلوں کی بات

اعجاز احمد

فاصلوں کی بات

اعجاز احمد

MORE BYاعجاز احمد

    تم نے فاصلوں کی بات سمجھ لی تو تمہیں یاد آئے گا

    کہ فنا ہم سب کی تقدیر ہے

    تمہیں معلوم ہے؟ تمہارے

    گھر کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے میں نے ہزار بار

    چپ چاپ

    زینے کی سفید دیواروں پہ انگلیاں پھیری ہیں

    اس امید میں کہ شاید لمس کے

    ایسے ذائقے وہاں رہ جائیں جو تم ہمیشہ

    بدن کے گنجلک اور بے لفظ

    ذائقوں کی طرح پہچان سکو

    اور یاد رکھو

    اب سمجھ میں آنے لگا ہے

    کہ کوئی نظم کبھی عشق اور درد کی اصل ضروریات

    پوری نہیں کرتی

    کہ عشق موت کے خلاف ہتھیار نہیں

    کہ ہمارے لفظ ہمارے مقاصد سے نا آشنا ہیں

    کہ مجھے چاہت اس شخص کی ہے جو تم ہو

    کہ میں مکمل طور پہ تمہیں

    کبھی نہ جان پاؤں گا

    اور تم نے یہ تمام مدت

    خود اپنے مفہوم کی تلاش میں سلگتے پگھلتے

    گزاری ہے

    مأخذ :
    • کتاب : saugaat-2-3 (Pg. 122)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے