فاصلوں کی بات
تم نے فاصلوں کی بات سمجھ لی تو تمہیں یاد آئے گا
کہ فنا ہم سب کی تقدیر ہے
تمہیں معلوم ہے؟ تمہارے
گھر کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے میں نے ہزار بار
چپ چاپ
زینے کی سفید دیواروں پہ انگلیاں پھیری ہیں
اس امید میں کہ شاید لمس کے
ایسے ذائقے وہاں رہ جائیں جو تم ہمیشہ
بدن کے گنجلک اور بے لفظ
ذائقوں کی طرح پہچان سکو
اور یاد رکھو
اب سمجھ میں آنے لگا ہے
کہ کوئی نظم کبھی عشق اور درد کی اصل ضروریات
پوری نہیں کرتی
کہ عشق موت کے خلاف ہتھیار نہیں
کہ ہمارے لفظ ہمارے مقاصد سے نا آشنا ہیں
کہ مجھے چاہت اس شخص کی ہے جو تم ہو
کہ میں مکمل طور پہ تمہیں
کبھی نہ جان پاؤں گا
اور تم نے یہ تمام مدت
خود اپنے مفہوم کی تلاش میں سلگتے پگھلتے
گزاری ہے
- کتاب : saugaat-2-3 (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.