فاصلوں کی صلیب
یہ دھند شک کی گر چھٹے
سکوت گر انا کا پاش پاش ہو
تو ہم بھی آنکھ کھول کر
یہ دیکھ لیں
ہمارے اپنے درمیاں
صلیب فاصلوں کی ہے کہاں کہاں گڑھی ہوئی
خلوص کی جو کہکشاں
ہمارے سر پہ خیمہ زن تھی آخرش کہاں گئی
کہاں گئی چمک دمک وہ روشنی
کہ جس سے فیضیاب تھے
ہماری زندگی کے دن جو الفتوں کے خواب تھے
یہ دھند شک کی گر چھٹے
سکوت گر انا کا پاش پاش ہو
تو ایک بار پھر ہمارے درمیاں کے فاصلے
سمٹ کے قربتوں کا روپ دھار لیں
سو ہم بھی زندگی سنوار لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.