Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فنا کا سفر

صہیب مغیرہ صدیقی

فنا کا سفر

صہیب مغیرہ صدیقی

MORE BYصہیب مغیرہ صدیقی

    اس کی خواہش کا اظہار

    معصوم حد تک روایت کی بندش میں الجھا ہوا تھا

    کہ میں اس کے ہاتھوں پہ مہندی لگاؤں

    مگر شاعری ایک دیوی ہے جس کی جلن کو

    کبھی لکھنے والوں کے ہاتھوں پہ اتنا ترس ہی نہیں آ سکا ہے

    کہ باغی دماغوں میں بھی عام رستوں کی تقلید بھرتی

    یا ہاتھوں کی جنبش خرد کے تسلط سے آزاد کرتی

    مرے ہاتھ بھی ذہن میں گھومتے کچھ سوالوں کے سانچے بنانے لگے

    اس کے ہاتھوں پہ مہندی سے ایٹم کے ماڈل بنانے لگے

    اور ماڈل بھی ایسے جو متروک تھے

    جس میں ذرہ بہت دور سے گھومتا جھومتا دائرہ دائرہ

    رفتہ رفتہ کسی مرکزے کی طرف گامزن

    بس تسلسل سے بڑھتی ہوئی اک کشش کے اثر میں رہے

    اک یقینی فنا کے سفر میں رہے

    سالہا سال چیزیں بدلتی گئیں

    وقت نے درد کے جو بھی لیرکس لکھے ان کو گانا پڑا

    جانے کیسے مگر

    اس کو جانا پڑا

    میں نے ویسے تو یہ عمر بھر سوچنا ہی نہیں تھا

    مگر شاعری ایک دیوی جلن

    ناسٹیلجک زمانوں کی تصویر لاجک کے کچھ مسئلے

    پوچھنے لگ گئے ہیں

    بھلا ایسا جاہل کہاں پر ملے گا

    کہ جو کیمیا پڑھ کے بھی

    اک تعلق میں پہلے تو ذرہ بنے

    اور نبھاتے ہوئے

    ڈائنیمکس کے وہ ہی متروک ماڈل چنے

    اور تسلسل سے بڑھتی ہوئی اک کشش کے اثر میں رہے

    اک یقینی فنا کے سفر میں رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے