Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فنا

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    دنیا میں کوئی شاد کوئی درد ناک ہے

    یا خوش ہے یا الم کے سبب سینہ چاک ہے

    ہر ایک دم سے جان کا ہر دم تپاک ہے

    ناپاک تن پلید نجس یا کہ پاک ہے

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    ہے آدمی کی ذات کا اس جا بڑا ظہور

    لے عرش تا بہ فرش چمکتا ہے جس کا نور

    گزرے ہے ان کی قبر پہ جب وحش اور طیور

    رو رو یہی کہے ہے ہر اک قبر کے حضور

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    دنیا سے جب کہ انبیا اور اولیا اٹھے

    اجسام پاک ان کے اسی خاک میں رہے

    روحیں ہیں خوب جان میں روحوں کے ہیں مزے

    پر جسم سے تو اب یہی ثابت ہوا مجھے

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہیں

    وہ شخص تھے جو سات ولایت کے بادشاہ

    حشمت میں جن کی عرش سے اونچی تھی بارگاہ

    مرتے ہی ان کے تن ہوئے گلیوں کی خاک راہ

    اب ان کے حال کی بھی یہی بات ہے گواہ

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    کس کس طرح کے ہو گئے محبوب کج کلاہ

    تن جن کے مثل پھول تھے اور منہ بھی رشک ماہ

    جاتی ہے ان کی قبر پہ جس دم مری نگاہ

    روتا ہوں جب تو میں یہی کہہ کہہ کے دل میں آہ

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    وہ گورے گورے تن کہ جنہوں کی تھی دل میں جائے

    ہوتے تھے میلے ان کے کوئی ہاتھ گر لگائے

    سو ویسے تن کو خاک بنا کر ہوا اڑائے

    رونا مجھے تو آتا ہے اب کیا کہوں میں ہاے

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    عمدوں کے تن کو تانبے کے صندوق میں دھرا

    مفلس کا تن پڑا رہا ماٹی اپر پڑا

    قائم یہاں یہ اور نہ ثابت وہ واں رہا

    دونوں کو خاک کھا گئی یارو کہوں میں کیا

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    گر ایک کو ہزار روپے کا ملا کفن

    اور ایک یوں پڑا رہا ہے بے کس برہنہ تن

    کیڑے مکوڑے کھا گئے دونوں کے تن بدن

    دیکھا جو ہم نے آہ تو سچ ہے یہی سخن

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    جتنے جہاں میں ناچ ہیں کنگنی سے تا گیہوں

    اور جتنے میوہ جات ہیں تر خشک گوناگوں

    کپڑے جہاں تلک ہیں سپیدہ و سیہ نموں

    کمخواب تاش بادلہ کس کس کا نام لوں

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    جتنے درخت دیکھو ہو بوٹے سے تا بہ جھاڑ

    بڑ پیپل آنب نیب چھوارا کھجور تاڑ

    سب خاک ہوں گے جب کہ فنا ڈالے گی اکھاڑ

    کیا بوٹے ڈیڑھ پات کے کیا جھاڑ کیا پہاڑ

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    جتنا یہ خاک کا ہے طلسمات بن رہا

    پھر خاک اس کو ہوتا ہے یارو جدا جدا

    ترکاری ساگ پات زہر امرت اور دوا

    زر سیم کوڑی لعل زمرد اور ان سوا

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    گڑھ کوٹ توپ رہکلہ تیغ و کمان و تیر

    باغ و چمن محل و مکانات دل پزیر

    ہونا ہے سب کو آہ اسی خاک میں خمیر

    میری زباں پہ اب تو یہی بات ہے نظیرؔ

    جو خاک سے بنا ہے وہ آخر کو خاک ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے