Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فن کار اور موت

فرید عشرتی

فن کار اور موت

فرید عشرتی

MORE BYفرید عشرتی

    جب مجھے یہ خیال آتا ہے

    ایک فن کار مر نہیں سکتا

    اس کی تخلیق زندہ رہتی ہے

    اس کا کردار مر نہیں سکتا

    یاد آتے ہیں مجھ کو وہ فن کار

    زندگی بھر جو زہر پی کے جئے

    غم کی تصویر بن کے زندہ رہے

    دہر فانی میں اپنے فن کے لئے

    اور اس دہر کے نکموں نے

    ان کی راہوں میں خار بکھرائے

    جب یہ دشت جنوں میں اور بڑھے

    ان کے دامن کے تار الجھائے

    لاکھ روکا انہیں زمانے نے

    چل دیے جس طرف چلتے رہے

    چند راہیں نکال کر اپنی

    جاوداں اپنا نام کرتے رہے

    آج دنیا کے اس اندھیرے میں

    جل رہے ہیں وہی چراغ جنہیں

    آندھیوں نے جلایا تھا اک روز

    زندگی کی حسین راہوں میں

    ایک فن کار ہے چراغ وہی

    جس کو کوئی بجھا نہیں سکتا

    جاگتی جگمگاتی راہوں سے

    کوئی جس کو ہٹا نہیں سکتا

    بن کے فن کار سوچتا ہوں میں

    اپنی ہستی کو جاوداں کر لوں

    راز اپنا بتا کے دنیا کو

    ساری دنیا کو راز داں کر لوں

    موت آئے تو اس سے ہنس کے کہوں

    میں ہوں فن کار مر نہیں سکتا

    میری تخلیق زندہ رہتی ہے

    میرا کردار مر نہیں سکتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے