فقط حصے کی خاطر
کٹ گئی یہ زندگی میلاد سننے میں
بلا جانے کہ حصہ ہے تو کیسا اور کتنا
یہ سب آساں نہیں تھا
گلاب اور عطر سے بھاری فضا میں سانس لینا
دیر تک آساں نہیں تھا
نہ آساں تھا سمجھنے کی اداکاری بھی کرنا
اس زباں کو
جس سے میں نا آشنا تھا اور وو بھی با ادب رہ کر
بہت بھاری تھا بیلے کا وہ گجرا
جو پہنایا گیا تھا مجھ کو اگلی صف میں بٹھانے سے پہلے
ہاں سزا جیسا تھا میرا بیٹھنا اس صف میں
جس میں ایک بھی بچہ نہیں تھا
اور جہاں سے دور تھیں سب چلمنیں
اور ان سے چھنتی رونقیں
یہ سب قربانیاں دے کر اگر حصے کی خواہش ہے مجھے تو کیا غلط ہے
مرے حصے کی خواہش پر ہنسو مت
مرا حصہ تو پکا ہے اگر میں سو بھی جاؤں
خدا کو سب پتا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 165)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.