فقیروں کی بستی
یہ خیرات ہی کی کرامت ہے آقا
یہ پردے ہٹا دے
بڑے بادشاہوں کی سنگت ہے
سالانہ خیرات کا معاملہ ہے
تو تمغے سجا میرے آقا تری حاضری ہے
وہ تمغے جو مشرق کے ملبوس پر طنز ہیں
وہ تمغے جہادوں کے جن کے پتے جیل خانوں میں فریاد خواں ہیں
وہ جنگیں نشاں جن کے سرحد کے اندر کہیں دفن ہیں
یہ خیرات ہی کی کرامت ہے
اترن سے مانوس ماحول میں
ریت ایسی چلی ہے کہ ہر مرحلے فکر میں
صرف امداد امداد کی گڑگڑاتی صدا ہے
ہر اک فرد خیرات کے شوق میں سرگراں ہے
یہ پردے ہٹا میرے آقا
کہ تو بھی فقیر اور میں بھی
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 71)
- Author : Scheherzade
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.