Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرار کی پہلی رات

قتیل شفائی

فرار کی پہلی رات

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    نوجوان کون ہے تو

    آیا ہے کس نگری سے

    نام کیا ہے ترا

    کیا کام ہے آخر مجھ سے

    میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت مناسب نہیں آنا تیرا

    تو نے کس زعم میں اس وقت پکارا ہے مجھے

    تو نے کیا سوچ کے دستک دی ہے

    آج کی شب مرے سوئے ہوئے دروازے پر

    نوجواں کون ہے تو

    نوجواں جو بھی ہے تو

    فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ کیا ہے میں نے

    لاکھ دستک کوئی دے آج کی رات

    گھر کا دروازہ کسی پر بھی نہ اب کھولوں گا

    چاہے مہمان ہو یا کوئی ہوا کا جھونکا

    سچ تو یہ ہے کہ مجھے

    اب تو ان تازہ ہواؤں سے بھی ڈر لگتا ہے

    نوجواں ٹھیک سہی

    تو مجھے جانتا ہے میں بھی تجھے جانتا ہوں

    تھی ملاقات تری اور مری آج سے برسوں پہلے

    لیکن اب اس کا یہ مطلب تو نہیں

    تو سمجھ کر مجھے ہم عمر اپنا

    جب بھی چاہے مرے دروازے پہ دے کر دستک

    رت جگے مل کے منانے کے لئے

    مجھ کو بلانے آ جائے

    جا میاں اور کہیں مجھ کو پریشان نہ کر

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 149)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے