فرار کی پہلی رات
نوجوان کون ہے تو
آیا ہے کس نگری سے
نام کیا ہے ترا
کیا کام ہے آخر مجھ سے
میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت مناسب نہیں آنا تیرا
تو نے کس زعم میں اس وقت پکارا ہے مجھے
تو نے کیا سوچ کے دستک دی ہے
آج کی شب مرے سوئے ہوئے دروازے پر
نوجواں کون ہے تو
نوجواں جو بھی ہے تو
فیصلہ سوچ سمجھ کر یہ کیا ہے میں نے
لاکھ دستک کوئی دے آج کی رات
گھر کا دروازہ کسی پر بھی نہ اب کھولوں گا
چاہے مہمان ہو یا کوئی ہوا کا جھونکا
سچ تو یہ ہے کہ مجھے
اب تو ان تازہ ہواؤں سے بھی ڈر لگتا ہے
نوجواں ٹھیک سہی
تو مجھے جانتا ہے میں بھی تجھے جانتا ہوں
تھی ملاقات تری اور مری آج سے برسوں پہلے
لیکن اب اس کا یہ مطلب تو نہیں
تو سمجھ کر مجھے ہم عمر اپنا
جب بھی چاہے مرے دروازے پہ دے کر دستک
رت جگے مل کے منانے کے لئے
مجھ کو بلانے آ جائے
جا میاں اور کہیں مجھ کو پریشان نہ کر
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 149)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.