ٹوٹے پھوٹے وعدوں سے
خوش فہمیوں کا کشکول سجائے
مجھ میں رہنے کی خاطر تم آئے
اس سے پہلے میں دروازہ کھولوں
کچھ بولوں
افواہوں کی گرد میں لپٹے زہر آلود محبت نامے لئے ہوئے تم
ادھڑے ہوئے رشتوں کے جامے سیے ہوئے تم
مجھ میں آن سمائے
میں رہنے کے لئے بنا ہوں
جو آئے مجھ میں رہ جائے
مجھے سجائے
جتنا پیار کرے اتنا سکھ پائے
تم سے پہلے بھی کچھ لوگ یوں ہی آئے تھے
اپنے اندر مجھ میں تبدیلی کے خواب سجا لائے تھے
اور پھر اک دن
جس نے جو بھی عہد کیا وہ توڑ دیا
جس نے جو بھی بات کہی وہ رد کر دی
لیکن تم نے تو حد کر دی
میرے دن ویران ہوئے ہیں
میری صبح کے چہرے پر کتنی راتوں کے زخم لگے ہیں
میری شام اداس کھڑی ہے
میرے افق پر سورج لہولہان پڑا ہے
دیواروں سے خوں رستا ہے
دروازوں سے میرا اک اک راز عیاں ہے
میرے صحن میں دشمن کی سازش رقصاں ہے
سنا ہے اب اس حال میں مجھ کو چھوڑ کے تم جانے والے ہو
میرے باہر بیٹھ کے میری یاد کا غم کھانے والے ہو
تم سے اور امید بھی کیا ہو
تم بھی تو دنیا والے ہو
جب تک عشق سے عشق نہیں ملتا تنہا دکھ سہنا ہے
گھر کی فکر تو اس کو ہوگی جس کو گھر میں رہنا ہے
- کتاب : جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 579)
- Author : سلیم کوثر
- مطبع : فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.