فریب
چھین کر مجھ سے مری جان مرے دل کا قرار
تو نے گل کر ہی دیے میری امیدوں کے چراغ
تو نے کیوں گھول دیا زہر مری رگ رگ میں
تو نے کیوں توڑ دئے میری محبت کے ایاغ
مجھ کو معلوم تھا قاتل ہے تو ارمانوں کی
دل مجروح کے ارمانوں سے تو کھیلے گی
دل نہیں ہے ترے سینے میں کوئی پتھر ہے
دل سے اٹھتے ہوئے طوفانوں سے تو کھیلے گی
تو نے کیا خوب دیا مجھ کو محبت کا صلہ
عمر بھر میں نہیں بھولوں گا محبت تیری
اپنے اس چاہنے والے کو دیا تو نے فریب
جس نے کی تھی سحر و شام عبادت تیری
رنج و غم مجھ کو عطا کر کے زمانے بھر کے
میری رنگین بہاروں کو اجاڑا تو نے
بے وفائی تری فطرت ہے ہوا اب معلوم
تیر فرقت کا مرے سینے میں گاڑا تو نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.