فریب کار شہر
فریب ہی فریب کا یہ شہر ہے
یہ شہر مکر کے حسین جامۂ دراز میں
ترقیوں کی آڑ میں
فریب دے رہا ہے لمحہ لمحہ راہگیر کو
یہ شہر بھی عجیب ہے
یہاں خلوص و پیار امن دوستی فریب ہیں
فریب گفتگو کا نام ہی ہے فرد کا عمل
فریب رنگ و بو میں کھو کے رہ گیا ہے آدمی
یہ رونقیں یہ بام و در فریب ہی فریب ہیں
یہ شہر بھی عجیب ہے
ہر ایک جرم راست ہے
ہر ایک راست جرم ہے
یہاں ہے ناروا روا
یہاں کوئی سزا نہیں
یہ شہر بھی عجیب ہے
ہجوم گمرہی میں گھٹ رہی ہے روح زندگی
فریب دے رہی ہے شکل دوستی میں دشمنی
صداقتوں کو سامنا ہے ہر قدم زوال کا
فریب کار شہر کے فریب ہی عجیب ہیں
یہ شہر بھی عجیب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.