فرشتہ کوئی نہ مجھے روک سکے
تیرا چہرہ جھیل میں کھلتا ہوا کنول ہو جیسے
چاند پانی میں اتر آیا ہو جیسے
سکوت ندی میں چھایا ہوا
ریت چاندی سی چمکتی ہوئی
سرگوشیاں چاندنی میں کوئی کرتا ہوا
آہستہ آہستہ لب و رخسار کو
چومنے کی کوشش کرتا ہوا
قانون فطرت سے جیسے اجازت لیتا ہوا
جھیل کی آغوش میں
جسم کو اپنے ڈبوتا ہوا
پھر ایک ڈر سا طاری ہوا
ہائے یہ سلگتے ہوئے جذبات
بیتاب کئے دیتے ہیں
پھر بھی دامن صبر تھامے ہوئے
ہے اک فتنہ میرے قریب
خوف ہے مجھے
فرشتہ کوئی دیکھ رہا ہے مجھے
کیونکہ بہک جانے پر
فرشتہ صفت ہونے کا
دعویٰ میں کر نہیں سکتا
میرے محبوب سے کہہ دو
جھیل کے کنارے نہ ملے
اس عالم بے خودی میں
خود کو میں روک نہیں سکتا
کاش اس طرح وہ مجھے مل جائے
فرشتہ کوئی نہ مجھے روک سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.