فریاد بیوہ
بیوہ ہیں نالۂ غم ہے با اثر ہمارا
تڑپائے گا دلوں کو درد جگر ہمارا
سرتاج اٹھ گیا ہے آخر کدھر ہمارا
ویراں ہو گیا ہے آباد گھر ہمارا
عبرت کی جا ہے پھرنا یوں در بدر ہمارا
کوئی نہیں ہے ایسا دکھیا کی جو دعا لے
بیکس یتیم بچے کو کیوں کوئی سنبھالے
کس کو غرض ہے ایسی جو گود میں اٹھا لے
ہے کون تم میں ایسا چھاتی سے جو لگا لے
منہ تک رہا ہے سب کا لخت جگر ہمارا
دل سے دعا ہے داتا دے اس سے بھی زیادہ
خیرات جان و تن کی بچوں کا اپنے صدقہ
ہم کو بھی ہو عنایت روٹی کا ایک ٹکڑا
تن ڈھانکنے کی خاطر کپڑا کوئی پرانا
دیکھو بلک رہا ہے نور نظر ہمارا
ہم بھیک مانگنے کو آئے تمہارے آگے
عبرت کے ہیں کرشمے عبرت کے ہیں تماشے
قربان جان و دل سے واری تمہارے صدقے
اے بھائیو ہیں آخر ہم بھی خدا کے بندے
مل جائے کچھ ہمیں بھی حق ہو اگر ہمارا
باسطؔ ہمیں یقیں ہے ہو بے قرار تم بھی
ہم غم زدوں کے دل سے ہو غم گسار تم بھی
خستہ جگر ہو تم بھی ہو دل فگار تم بھی
حالت ہے وہ ہماری ہو اشک بار تم بھی
سن لو کبھی جو نالہ پچھلے پہر ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.