فروزاں ستارا
سنو بات اک روز کی میں بتاؤں
کہانی تمہیں آج اس کی سناؤں
مرے سامنے جو کسی سے نہ لڑتا
وہی ایک لڑکا جو مجھ پہ تھا مرتا
زمیں پہ جسے تھا فلک سے اتارا
شکر لب وہ گل تھا فروزاں ستارا
جسے دیکھ بادل نے کی چشم پر نم
فضا میں تھی رنگینیاں اور سرگم
تھی سیپی سی آنکھیں گلابی سا چہرہ
کہ جیسے ندی میں کہیں چاند ٹھہرا
غزل وہ تھا کہتا مری شوخیوں پہ
مجھے تھا چڑھاتا میری غلطیوں پہ
سیانا بہت اور تھوڑا سا ناداں
انا جیسے پروت تھی مسکان میداں
ہتھیلی پہ میری جو سو بار سویا
مرے سامنے تھا سسک کر وہ رویا
یہی بات مجھ سے وہ کہتا تھا اکثر
پری اپسرا یا ہو تم حور پیکر
پرستش ہو میری تمہیں شاعری ہو
محبت صنم تم مری آخری ہو
وہ چپکے سے مجھ کو یوں پیغام دیتا
ہتھیلی کی لرزش کو تھا تھام لیتا
اشاروں میں کہتا تھا جو بات دل کی
کہانی ہے یہ اس دل مشتعل کی
انا بھی تھی روئی تھا رویا اندھیرا
خبر اس کے جانے کی لایا سویرا
تھا طوفان آیا گھٹا میلی چھائی
کبھی بات دل کی میں کہہ پھر نہ پائی
سزا چاہتی ہوں خطا کار ہوں میں
مقدر نہیں پر ترا پیار ہوں میں
پرستش نہیں میں نہ ہی شاعری ہوں
محبت میں لیکن تری آخری ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.