فساد ذات
دریدہ پیرہنی کل بھی تھی اور آج بھی ہے
مگر وہ اور سبب تھا یہ اور قصہ ہے
یہ رات اور ہے وہ رات اور تھی جس میں
ہر ایک اشک میں سارنگیاں سی بجتی تھیں
عجیب لذت نظارہ تھی حجاب کے ساتھ
ہر ایک زخم مہکتا تھا ماہتاب کے ساتھ
یہی حیات گریزاں بڑی سہانی تھی
نہ تم سے رنج نہ اپنے سے بد گمانی تھی
شکایت آج بھی تم سے نہیں کہ محرومی
تمہارے در سے نہ ملتی تو گھر سے مل جاتی
تمہارا عہد اگر استوار ہی ہوتا
تو پھر بھی دامن دل تار تار ہی ہوتا
خود اپنی ذات ہی ناخن خود اپنی ذات ہی زخم
خود اپنا دل رگ جاں اور خود اپنا دل نشتر
فساد خلق بھی خود اور فساد ذات بھی خود
سفر کا وقت بھی خود جنگلوں کی رات بھی خود
تمہاری سنگ دلی سے خفا نہیں ہوتے
کہ ہم سے اپنے ہی وعدے وفا نہیں ہوتے
- کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(roshni) (Pg. 117)
- Author : mustafa zaidii
- مطبع : al hamad publication (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.