یہ دیکھنا ہے فصیل شب کا حصار کب تک رہے گا قائم
یہ دیکھنا ہے فصیل شب میں پناہ تم کو ملے گی کب تک
یہ دیکھنا ہے رہے گی کب تک یہ جور پیہم کی بالادستی
یہ دیکھنا ہے کہ ظلم کی تیغ خوں فشانی کرے گی کب تک
ستم کی میعاد اور کتنی طویل ہوگی
صبح کی میعاد اور کتنی طویل ہوگی
سجیں گی نوع بشر کے پاکیزہ خوں سے کب تک یہ قتل گاہیں
لہو یہ کب تک یوںہی بہے گا
مگر
یہ شب جو کہ مختصر ہے
یقین رکھو کہ یہ شب ظلم مختصر ہے
کہ ظلم کو ہے زوال آخر
طلسم اس کا ہے ٹوٹنے کو
حصار شب ہے بکھرنے والا
لیے ہوئے مشعلیں فروزاں
سحر کے خدام آ رہے ہیں
سحر کا پیغام لا رہے ہیں
فصیل شب کے قدم ہیں لرزاں
حصار ظلم و ستم کا مغرور سر ہے ٹھوکر میں غم زدوں کے
شب سیہ منہ چھپا رہی ہے
سحر کا سورج نکل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.