فصیل ذات
میں کس منزل پہ آ پہنچا
یہاں تو چاندنی اوڑھے ہوئے
رستوں کا سناٹا
بہت ہی دور تک پھیلا ہوا ہے
مگر میں ذات کے گہرے قفس میں
نہ جانے کب سے قیدی ہوں خود اپنا
مرے ہاتھوں پہ یہ جو ریسماں ہے
گرہ میں اس کی آزادی کے پنچھی پھڑپھڑاتے تھے
مگر وہ بھی ہوئے بے دم
قفس کے در پہ بے مصرف خرد نے
کر لیا قبضہ
ہر اک دیوار حد آسماں معلوم ہوتی ہے
بہت اونچی فصیل ذات ہے اور شور گریہ ہے
میں اس سے بھاگ کر جاؤں کہاں پر
یہاں تو چاندنی اوڑھے ہوئے رستوں کا سناٹا
فصیل ذات کو دھمکا رہا ہے
کہیں روزن نہ ہو دیوار و در میں
یہ شور و غل کہیں باہر نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.