فصل
سنو میں نے سنا ہے
یہ زمیں سونا اگلتی ہے
بہت زرخیز ہے جس چیز کے بھی بیج ڈالیں
فصل اس کی چند دن میں لہلہاتی ہے
تو پھر اک کام کرتے ہیں
مجھے تم اس زمیں کے کچھ مربعے دو
میں اس میں ہاتھ بوؤں گی
مجھے حیرت سے مت دیکھو
سنو جب میں زمیں میں ہاتھ بوؤں گی
تو اس میں انگنت ہاتھوں کی فصلیں
لہلہائیں گی
پھر ان ہاتھوں میں ہم اک اک قلم دے کر
کہیں گے
وہ ہمارے کرب کو جانیں ہمارے خوف کو لکھیں
وہ اک ڈر جو ہمیں جینے نہیں دیتا
لہو کو منجمد کر کے سمندر بیچ
تنہا چھوڑ دیتا ہے
جو امیدوں کی گاگر توڑ دیتا ہے
ان ہاتھوں سے کہیں گے
وہ ہمارے درد کو لکھیں
بتا دیں ساری دنیا کو
ہمارے خواب بے تعبیر ہیں
ساری دعائیں آسماں کی سمت تکتی ہیں
ہمارے گھر کے چولھے سرد ہیں
بچوں کے چہرے زرد ہیں
جینا ہے اک ایسی سزائے بہ مشقت
جس کے چودہ سال پورے ہی نہیں ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.