فَتَکلّمُواَ تُعرَفُوا
طبیب بھنبھنا گیا
میں سب علاج کر کے تھک گیا ہوں
پر یہ بچہ بولتا نہیں
زبان اس کی تندرست ہے
کہیں بھی کوئی رخنہ، کوئی نقص، میں نہیں سمجھ سکا
بدن بھی تندرست ہے مگر یہ نونہال چار سال کا
اشاروں سے ہی بات کرنا جانتا ہے، کیا کروں؟
اسے کسی سپیشلسٹ کے پاس لے کے جائیے
یہ میں تھا چار سال کا!
مری زبان بند تھی
کلام مجھ سے جیسے چھن گیا تھا پہلے دن سے ہی
جو دو برس کا مجھ سے چھوٹا بھائی تھا وہ خوب بولتا تھا، پر
نہ جانے کیسے میری جیبھ گنگ تھی
میں صم بکم تھا، بے زبان، دم بخود
کہ جیسے چپ کا روزہ رکھ کے جی چکا تھا چار سال کی یہ عمر مختصر
عجیب معجزہ ہوا کہ ایک دن
میں اپنے گھر کی ڈیوڑھی میں صم بکم کھڑا ہوا
تماشہ دیکھتا تھا اک جلوس کا
علم اٹھائے جس میں لوگ ''یا حسین'' ''یا حسین'' کہتے
سینہ پیٹتے، لہو لہان جا رہے تھے
اور میں جسے زبان آوری کا کچھ پتہ نہ تھا
نہ جانے کیسے اس سکوت کے اندھیرے غار سے نکل کے بول اٹھا
''حسین! یا حسین! یا حسین!!''
اور پھر مرا سکوت
نطق میں، کلام میں، سخن میں ڈھل گیا
میں صاف بولنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.