Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باپ

MORE BYاعجاز فاروقی

    وہ ایک پل تھا

    مرے اور اجداد کے زمانوں کا نقطۂ اتصال

    اس کی گزر گاہوں سے روایتوں اور حکایتوں کے ہزارہا قافلے نکل کر

    نئے زمانے کی یورشوں سے مری بکھرتی انا میں

    الفت یقین اور اعتماد کے رنگ بھر گئے ہیں

    وہ ایک پل آج ٹوٹ کر گہری گھاٹیوں میں گرا ہے

    اب میں کھڑا ہوں

    ان گہری گھاٹیوں پر

    میں ایک پل ہوں

    وہ ایک برگد تھا

    جس کی چھاؤں میں ایک ٹھنڈی مٹھاس تھی

    جس نے جلتے سورج کی حدتیں اپنے جسم میں جذب کر کے

    اس کی سنہری کرنوں کو ٹھنڈی شبنم کی طرح

    میری اجاڑ آنکھوں میں قطرہ قطرہ اتارا

    وہ آج حدتوں کے وفور سے جل گیا

    تو اب میں ہی ایک برگد ہوں

    آنے والوں کے واسطے ایک ٹھنڈی چھاؤں

    وہ ایک جوالہ تھا

    وہ بھرپور زیست کرنے کی ایک سیمابی آرزو

    وہ لہو کی دھڑکن

    جو رات کی ظلمتوں پہ شب خون مار کر

    روشنی اور امید کے دریچوں کو کھولتا

    آج شب کا سفاک ہاتھ

    اس کے لہو کی دھڑکن کو لے اڑا

    اور اب فقط میں ہوں

    رات کی ظلمتوں سے پنجہ فگن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے