والد
ابا تم مجھ کو یاد آتے ہو
تم مجھے ہر گھڑی رلاتے ہو
تم گئے ہو اکیلا کر کے مجھے
کر دیا زندہ تم نے مر کے مجھے
بانہوں والی وہ کھٹیا خالی ہے
رات کیا زندگی ہی کالی ہے
زندگی خالی خالی لگتی ہے
بس یہی سوچ دل میں پلتی ہے
صرف تنہائی دیکھتا ہوں اب
جانے کیا کیا میں سوچتا ہوں اب
کون اب حوصلہ بڑھائے گا
کون اب پیٹھ تھپ تھپائیے گا
کون اب سر پے ہاتھ رکھے گا
میرے بارے میں کون سوچے گا
کون دے گا دلاسہ دنیا میں
اب رہوں گا میں پیاسا دنیا میں
کون ڈانٹے گا غلطی کرنے پر
کون ٹوکے گا اب مجھے یارو
بن تمہارے تو سونا سب گھر ہے
دل میں ہر وقت اک نیا ڈر ہے
کون بولے گا کھانا کھا بیٹا
کون پوچھے گا تو کہاں پر ہے
کون اب پیار سے پکارے گا
کون اب زندگی سنوارے گا
کس کے نزدیک اب میں بیٹھوں گا
دل کی باتیں میں کس سے بولوں گا
تم سے ہر بات میں شیئر کرتا
تم تھے تو میں کبھی نہیں ڈرتا
اب میں کیسے رہوں بے خوف و خطر
سامنے لاکھوں دکھ کھڑے ہیں ستر
بس یہی فکر کھا رہی ہے مجھے
آپ کی یاد آ رہی ہے مجھے
زندگی کس قدر اکیلی ہے
کوئی الجھی ہوئی پہیلی ہے
تم نے یہ زندگانی دی ہے مجھے
کوئی اپنی کہانی دی ہے مجھے
ہر کہانی کو ختم ہونا ہے
زندگانی کو ختم ہونا ہے
ہاں مگر اس سے پہلے کیا ہوگا
سوچتا ہوں کہ جانے کیا ہوگا
کوئی اپنا نہ تھا تمہارے سوا
میرے دکھ درد کی تمہیں تھے دوا
جب مجھے کوئی غم ستاتا تھا
تم کو ہر بات میں بتاتا تھا
تم مجھے پیار سے بٹھاتے تھے
اور دھیرے سے مسکراتے تھے
پھر میں ہر غم کو بھول جاتا تھا
اور پھر میں بھی مسکراتا تھا
ابا اب میں اکیلا کیسے جیوں
اتنے دکھ درد غم میں کیسے سہوں
میری ہمت تھے حوصلہ تھے تم
زندہ رہنے کا آسرا تھے تم
میری ہمت بھی حوصلہ بھی گیا
زندہ رہنے کا آسرا بھی گیا
اب فقط آہ و زاری ہے دل میں
اک نئی جنگ جاری ہے دل میں
دھڑکنیں تھم کے اب دھڑکتی ہیں
سانسیں ہر وقت اب پھڑکتی ہیں
آپ کے چہرے کی زیارت ہو
پھر مجھے آنکھوں سے محبت ہو
آپ کا چہرہ کھو گیا ہے کہاں
دھندھلا دھندھلا ہوا ہے میرا جہاں
تم نے اس پیار سے نوازا تھا
پیار وہ کوئی دے نہیں سکتا
تم نے ماں کی کمی نہ ہونے دی
زندگی میں نمی نہ ہونے دی
ہم نفس تم تھے تم ہی دل بر تھے
ہم سفر تم تھے تم ہی رہبر تھے
کون اب سیدھی رہ دکھائے گا
کون اب راستے بنائے گا
کون اب پیار سے کھلائے گا
کون آغوش میں سلائے گا
اب مرا ہاتھ کون تھامے گا
کون اب میرا بوجھ اٹھائے گا
جب سے دنیا سے تم گئے ابا
میرے سکھ چین کھو گئے ابا
تنہا تنہا ہوں بے سہارا ہوں
کوئی بجھتا ہوا ستارا ہوں
مجھ پے غم کا پہاڑ ٹوٹا ہے
آپ کا ساتھ جب سے چھوٹا ہے
بیچ دریا میں چھوڑ دی کشتی
اتنی جلدی بتاؤ کیوں کر دی
یہ بھی سوچا نہیں کہ کیا ہوگا
آپ کا بیٹا ڈوبتا ہوگا
اس کو اب کون پار لائے گا
اب وہ دریا میں غوطے کھائے گا
نا خدا تم تھے تم مسیحا تھے
تم ہی مانجھی تھے تم ہی نیا تھے
بات ایک اور ہے جو کرنی ہے
زندگی اس طرح گزرنی ہے
جیسے پانی بنا کوئی مچھلی
خوب تڑپی بہت بہت پھڑکی
اور تڑپتے ہوئے پھڑکتے ہوئے
بس یہی کہہ گئی وہ مرتے ہوئے
بن سہارے کوئی نہیں جیتا
چاہے وہ شیر ہو یا ہو چیتا
میرا ہر اک سہارا کھو ہی گیا
پھوٹ کر آج میں بھی رو ہی گیا
پہلے امی گئیں اب ابا گئے
ہائے اب میں یتیم ہو ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.