مرے جب ایک بچہ تھا تو تھی یہ عیش سامانی
کبھی مرغ مسلم تھا کبھی پکتی تھی بریانی
نہ کچھ بیگم کا مجھ سے کم تھا ذوق جلوہ سامانی
اگر میں دن کا راجہ تھا تو وہ تھی رات کی رانی
نہ آتا تھا کبھی دل میں خیال زوجۂ ثانی
کہ میں بیوی کا دیوانہ تھا بیوی میری دیوانی
کمی کوئی نہ تھی اے دوست ہر شے کی تھی ارزانی
کچھ انگلش مال تھا گھر میں تو کچھ سامان جاپانی
سرہانے ریڈیو رکھا ہوا رہتا تھا جاپانی
لتا منگیشکر کی روز سنتا تھا غزل خوانی
اک عرصے تک تو گزری زندگی یوں ہی با آسانی
نہ دو بچوں تک آئی بھول کر گھر میں پریشانی
ہوا ہاں تیسرا بچہ تو دو آئٹم با آسانی
ہوئے غائب نہ پھر مرغا رہا باقی نہ بریانی
مگر یہ زندگی پھر بھی مری غم سے تھی انجانی
کہ تھی تنخواہ کافی کام چلتا تھا با آسانی
چلا جب سلسلہ بچوں کی پیدائش کا طولانی
تو غربت میں بدل کر رہ گئی سب عیش سامانی
وہ مجھ پر آٹھویں بچے کے بعد آئی پریشانی
کہ یاروں تک نے پہچانی ہوئی صورت نہ پہچانی
وہی بیوی کہ جس کو ساس کہتی تھی بہو رانی
وہی بیوی ہے اب ان بے تکے بچوں کی ملانی
بکا زیور ہوئی قرقی غرض ہر شے ہوئی فانی
جدھر دیکھو ادھر گھر میں ہے اک فوج سلیمانی
عزیز و اقربا کو دیکھ کر ہے مجھ کو حیرانی
کسی نے بھی نہ غربت میں مری کی اشک افشانی
کہا اس نے یہی جس نے سنا حال پریشانی
چرا کارے کند عاقل کہ باز آید پشیمانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.