فضاۓ حیرت
سحر کی کلیاں لٹی ہوئی ہیں
گلوں کی شاخیں جھکی ہوئی ہیں
حسین تالاب کے کنارے
حسین پریاں کھڑی ہوئی ہیں
بہ زیر شاخ گل شگفتہ میں صورت شمع چپ کھڑی ہوں
فضا میں کوئل کی اک صدا ہے
تمام جنگل لرز رہا ہے
حسین دنیا کی رہنے والی
حسیں فضاؤں میں نغمہ زا ہے
میں مثل اک غنچۂ فسردہ نوائے تصویر بن رہی ہوں
یہ کون منظر ہے پیش دنیا
یہ کیسی دنیا ہے حسن آرا
یہ کیا تماشا سا ہو رہا ہے
یہ کیسے منظر ہیں جلوہ آرا
میں دل میں تصویر کھینچتی ہوں نگاہ حیرت سے دیکھتی ہوں
یہ کیا ہے اے میری چشم حیراں
ہے کیا تماشا رخ گلستاں
میں کیا کروں اس مصوری کو
مجھے ہے الجھن مجھے ہے خلجان
ادھر ادھر کو جو دیکھتی ہوں حسین طائر ہیں زمزمہ زا
وہ ان کا گانا بصد مسرت
یہ کیوں نوا ہے نوائے عشرت
یہ ان کے نغمے رباب جنت
ہیں صورت شمع محو حیرت
الٰہی اس مشت پر میں چھپ کر ادا سے یہ کون گا رہا ہے
کہ دل پہ چوٹیں لگا رہا ہے
جگر میں ٹیسیں اٹھا رہا ہے
فضا میں نغمے لٹا رہا ہے
مجھے پریشاں بنا رہا ہے
یہ مثل دیوار چپ کھڑی ہوں یہ کون گاتا ہے اس ادا سے
فضا میں نغموں کی یہ نزاکت
یہ پھول چن کر ہوں محو حیرت
میں کیا کروں زمزموں کا یا رب
یہ ہے تعجب یہ ہی ہے حیرت
جمالؔ حیران و پر تحیر ہے حسن دنیا فضاۓ حیرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.