Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فضاۓ حیرت

MORE BYبلقیس جمال بریلوی

    سحر کی کلیاں لٹی ہوئی ہیں

    گلوں کی شاخیں جھکی ہوئی ہیں

    حسین تالاب کے کنارے

    حسین پریاں کھڑی ہوئی ہیں

    بہ زیر شاخ گل شگفتہ میں صورت شمع چپ کھڑی ہوں

    فضا میں کوئل کی اک صدا ہے

    تمام جنگل لرز رہا ہے

    حسین دنیا کی رہنے والی

    حسیں فضاؤں میں نغمہ زا ہے

    میں مثل اک غنچۂ فسردہ نوائے تصویر بن رہی ہوں

    یہ کون منظر ہے پیش دنیا

    یہ کیسی دنیا ہے حسن آرا

    یہ کیا تماشا سا ہو رہا ہے

    یہ کیسے منظر ہیں جلوہ آرا

    میں دل میں تصویر کھینچتی ہوں نگاہ حیرت سے دیکھتی ہوں

    یہ کیا ہے اے میری چشم حیراں

    ہے کیا تماشا رخ گلستاں

    میں کیا کروں اس مصوری کو

    مجھے ہے الجھن مجھے ہے خلجان

    ادھر ادھر کو جو دیکھتی ہوں حسین طائر ہیں زمزمہ زا

    وہ ان کا گانا بصد مسرت

    یہ کیوں نوا ہے نوائے عشرت

    یہ ان کے نغمے رباب جنت

    ہیں صورت شمع محو حیرت

    الٰہی اس مشت پر میں چھپ کر ادا سے یہ کون گا رہا ہے

    کہ دل پہ چوٹیں لگا رہا ہے

    جگر میں ٹیسیں اٹھا رہا ہے

    فضا میں نغمے لٹا رہا ہے

    مجھے پریشاں بنا رہا ہے

    یہ مثل دیوار چپ کھڑی ہوں یہ کون گاتا ہے اس ادا سے

    فضا میں نغموں کی یہ نزاکت

    یہ پھول چن کر ہوں محو حیرت

    میں کیا کروں زمزموں کا یا رب

    یہ ہے تعجب یہ ہی ہے حیرت

    جمالؔ حیران و پر تحیر ہے حسن دنیا فضاۓ حیرت

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے