کیا رات میں بستر خالی رکھنا اچھا ہوتا ہے
بہت تندہی سے کام کر رہے ہو
ذرا بھی ادھر نہیں دیکھ رہے
دیکھو ادھر دیکھو
یہاں جہاں میں پڑی ہوئی ہوں
تمہاری پینٹنگز کی کتابوں کی طرح
جنہیں تم نے کل کے لئے اٹھا رکھا ہے
ٹھیک ہے کہہ لو مجھے بے شرم
اب صرف یہ انڈرویئر باقی ہے
اسے بھی اتار پھینکوں
تو کیا تم مڑ کے دیکھ لو گے دیکھو
میں اپنی انڈرویئر بھی تمہاری طرف پھینک رہی ہوں
کل بھی تم نے یہی کیا تھا
میں تمہارے انتظار میں لیٹے لیٹے سو گئی
اور نیند میں
توبہ تمہیں اپنا خواب سناتے ہوئے بھی
میرے پسینے چھوٹ رہے ہیں
خواب میں بہت سے لوگ
ایک بل سے میری لڑائی دیکھ رہے ہیں
وہ اپنی سینگیں
میرے جسم کے ہر حصے سے
ٹکرا رہا ہے
میں خوف زدہ ہوتے ہوئے بھی
اس کی سینگوں کے وار اپنے جسم پر پڑتے ہوئے
خوش ہو رہی ہوں
تمام تر اذیت کے باوجود
لذتوں کے لہو میں نہائی ہوئی
لہولہان ہوتے ہوئے ایک بار میں نے
اسے اپنے اوپر چڑھا ہی لیا
سینگوں کو پکڑتے ہوئے
میری آنکھ کھل گئی
میں زمین پر چت پڑی تھی
تمہاری مصروفیت نے تو میری جان ہی لے لی ہے
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 90)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.