عید کا چاند
لو پھر افق پہ آیا نظر عید کا ہلال
پھر یاد آیا مجھ کو کوئی پیکر جمال
آنے لگے ہیں ذہن میں ماضی کے پھر خیال
بیتاب ہو کے کر ہی دیا دل نے یہ سوال
اس سال بھی کسی کی مجھے ہو سکے گی دید
اس سال بھی ظفرؔ یہ کہو ہو سکے گی عید
سن کر سوال دل کا میں رنجور ہو گیا
پتھر سے جیسے شیشہ کوئی چور ہو گیا
پی کر غم حیات کو مخمور ہو گیا
اترا نشہ تو کہنے پہ مجبور ہو گیا
کیا اس کی عید ہوگی جو بچھڑا ہو یار سے
سوکھے ہوئے شجر کو غرض کیا بہار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.