فکر در فکر
خوش نما ایک پھل شاخ امید کا
مرکز آرزو محور جستجو خیمۂ رنگ و بو
ہر نفس ہر نظر روح کی آبرو
جسم کی دسترس سے بہت دور تھا
آنکھ اس کے اجالے سجاتی رہی
پاس سے دور تک اس کے قدموں کی آواز آتی رہی
اس کو پانے کا ہر اک جتن
زندگی کی لگن
روز و شب کسمساتی رہی
کاوشیں دائرے سی بناتی رہیں
کوششیں کتنے خاکے سجاتی رہیں
اور پھر اک عجب سانحہ وقت نے لکھ دیا
آندھیوں نے اسے توڑ کر میری آغوش میں رکھ دیا
کوششیں کاوشیں دم بخود
اور اب وسعت آرزو اپنے دامن کی تنگی پہ حیران ہے
خواہش رائیگاں منتشر
کون سے گھر میں آخر بساؤں اسے
زندگی کس طرح سے بناؤں اسے
اپنے سینے سے کیسے لگاؤں اسے
دور کا خواب جب پاس آیا مرے
مسئلہ بن گیا
اب پتہ یہ چلا
سوچنے اور کرنے میں کیا فرق ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.