فکر آشیاں
عمل کچھ ہے زبان باغباں کچھ اور کہتی ہے
نئی آب و ہوائے گلستاں کچھ اور کہتی ہے
بھروسہ کیا کریں اہل گلستاں لالہ و گل پر
عنادل کی زبان پر بیاں کچھ اور کہتی ہے
نہ ہوتا کوئی ڈر صیاد و گلچیں کا نشیمن میں
مگر غفلت تری اے پاسباں کچھ اور کہتی ہے
سناتی ہیں بہاریں ہم کو پیغام طرب لیکن
بہاروں کے پس پردہ خزاں کچھ اور کہتی ہے
ستم گر میں نہیں کہتا ستم گر تم نہیں لیکن
دل مظلوم کی آہ و فغاں کچھ اور کہتی ہے
سنبھل کر چل نہ ہو بے راہ رو شوق قیادت میں
تری عظمت امیر کارواں کچھ اور کہتی ہے
وفا نا آشنا جو مجھ کو کہتے ہیں ذرا سوچیں
مرے عہد وفا کی داستاں کچھ اور کہتی ہے
یہ مانا کر رہے ہیں پاسبانی پاسباں لیکن
چمک کر برق گرد آشیاں کچھ اور کہتی ہے
چمن والو وفاؤں پر تم اپنی ناز کرتے ہو
نگاہ کج ادائے باغباں کچھ اور کہتی ہے
وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے
مگر میری زبان بے زباں کچھ اور کہتی ہے
میسر ہے ہمیں آزادیٔ سیر چمن لیکن
رضیؔ ہر وقت فکر آشیاں کچھ اور کہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.